درس روحانیت وامن
شیخ الوظائف حضرت حکیم مـحمد طارق محمود مجزوبی چغتائی دامت برکاتہم العالیہ
ہفتہ وار درس سے انتخاب
تلاش حق کا تجسس کیوں۔۔۔؟ میرے محترم دوستو!ہم تلاش حق کیلئے پیدا ہوئے ہیں ۔ کبھی بچے کی جستجو اورتجسس سے رب کو پانے کا طریقہ سیکھیں۔بچہ ہر چیز کے بارے میں سوال کرتاہے کہ یہ کیا ہے ؟یہ کیوں ہے ؟ پھر کس طرح ہے؟ پھر کیسے ہے ؟اس کی فطرت میں اللہ جل شانہٗ نے یہ جستجو رکھ دی ہےاور ہر بچے کے مزاج کے اندر تلاش ہوتی ہے۔ وہ پہلے دن سے لے کر آخری دن تک متلاشی ہی رہتاہے اورمسلسل تلاش کرتا رہتاہے۔اس کے سوال کا مقصود وہ چیز نہیں ہوتی بلکہ مقصداس کے پس پردہ جوایک اورچیز ہوتی ہے وہ تلاش حق یعنی اس کامقصودرب حقیقی ہے ۔
ہر بچہ دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہواہے یعنی کافر کے گھر، یہودی کے گھر، عیسائی کے گھر،ہندو کے گھر ،آتش پرست کے گھر پیدا ہونے والا بچہ دراصل مومن ہوتاہے، ایمان والاہوتاہے۔ یہ حدیث کے الفاظ ہیں جس کا مفہوم ہے کہ پھر اس کے ماں باپ اس کو کافر بنادیتے ہیں،اگر والدین یہودی ہوں تو اسے یہودی بنادیتے ہیںوالدین عیسائی ہوں تو اس بچے کوعیسائی بنا دیتے ہیںاگر والدین ہندو ہوں تو اسے ہندو بنادیتے ہیںجو بھی بنا دیں مگر پیدا ہونے والاہر بچہ ایمان والا ہوتاہے تو چونکہ بچے کے اندر ایمان کی روشنی ہوتی ہے اس لیے اس کے اندرجستجوو تلاش کا مادہ بھی ہوتا ہے ۔
تذکرہ عبداللہ(عبدالحمید)مجذوب:تذکرہ مجذوب چھیڑتا ہوں۔ میں ایک دفعہ رات کو اٹھا، سردیوں کی رات اوربہت سخت سردی تھی۔ غالباًتین بجے کا وقت ہوگا۔ سب سوئے ہوئے تھے۔ شیخ مرشدی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ تین چار بندے تھے۔ مجذوب نہیں تھا، میں نے سوچا یہ توبازی لے گیا۔ باہر جاکر دیکھا تو مجذوب دور گلی کے اندر ایک لائٹ جل رہی تھی اوراس کی کچھ روشنی آرہی تھی۔ اس نیم اندھیرا ‘نیم اجالے میںوہ مجذوب نیچے کچھ تلاش کررہاہے جیسے اس کی کوئی چیز گم ہوگئی ہو۔ میں نے وضو کرنا تھا میں وضو کرنا بھول کریہ سوچتاہواکہ پتہ نہیں کیا تلاش کررہا ہے،جانے اس کا کیا گم ہوگیا۔۔۔؟؟؟
اس درویش مجذوب کانام عبدالحمید تھا مگرشیخ مرشد ہجویری رحمتہ اللہ علیہ اس کو عبداللہ پکارتے تھے اور فرماتے تھے کہ ’’بھئی مجھے عبد اللہ اچھا لگتا ہے، اس میں بندگی کا مزا ج ہے۔‘‘ عبداللہ یعنی ماننے والا اللہ کا غلام ۔ویسے عبد کہتے ہیں ’’پسی ہوئی مٹی کو‘‘ جیسے دھول میں سے تھوڑی سی ہوتی ہے۔ ایسے ہی وہ پس گیا اور جو ایسے پس جائے کہ اس کی انا اور خود پسندی وخودی کا وجودبھی نظر نہ آئے اس کو عبداللہ کہتے ہیں۔ اس میں کہیں سے کوئی اعتراض کرنے کی خامی نظر نہ آئے۔ اس کے اندر ہاں ہی ہاں کا مزاج ہو۔ اس کو عبد اللہ کہتے ہیں۔۔۔!! تو میں نے مجذوب سے کہا عبداللہ بھائی کیا گم ہوگیا ہے؟مجذوب خاموش۔۔۔!کوئی جواب نہیںدیا۔ میں نے تھوڑی دیر بعد پھر سے پوچھا۔۔۔!جواب پھر نہ ملا۔ اچھا میں بھی پتہ نہیں کیسا دیوانہ تھا۔۔۔! اس بیچارے کی اندر کی فکر اور اندر کے غم نے مجھے بھی تلاش پر لگا دیا ۔چپ کرکے میں نے بھی تلاش شروع کردی ۔ مجھے تو پتہ بھی نہیں کہ مجھے کیا تلاش کرناہے بس میں بھی مجذوب کے ساتھ تلاش میں لگا رہا۔ذہن میں آیا کوئی قیمتی چیز ہوگی جو یہ تلاش کررہے ہیں ،مجذوب آدمی ہیں ان کو پتہ نہیں سمجھ آئے نہ آئے، چلو ۔۔۔ ! میں بھی تلاش کر د یتا ہو ں ۔ پھر میرے ذہن میں آیا کہ شاید کوئی نوٹ ہوگایا کچھ پیسے ہوں گے ،فقیر آدمی ہیں ، کہیں اس کے کپڑوں میں نہ اٹکے ہوئے ہوں۔ میں نے اس کے کپڑے بھی جھاڑے‘اس کا دامن بھی جھاڑا ، پھر دوبارہ خیال آیا کہ پوچھوں تو سہی کہ ان کی ایسی کیا چیز گم ہوئی ہے ؟انہیںتلاش کس چیز کی ہے؟میں نے دوبارہ پوچھا کہ عبد اللہ بھائی کس چیز کی تلاش ہے ؟مجذوب پھر سے خاموش۔۔۔۔ !حا لانکہ وہ اکثر جواب دے دیتے تھے۔
تھوڑی دیرکے بعد خود ہی کہنے لگے کہ: ’’مجھے رب مل گیا، مجھے اب جنت کی تلاش ہے۔‘‘ میں نے پوچھا ’’کہاں ہے؟‘‘کہنے لگے کہ’’ اصل میں اللہ پاک نے ایک گلی اورایک راستہ دیا ہے کہ اس میں چلتے چلتے آگے جنت آجائے گی ،اس لیے میں ہمیشہ گلیوں میں جنت کو تلاش کرتا ہوں ،جنت کی خوشبو گلیوں میں سونگھ لیتاہوں۔ مجذوب کہنے لگے کہ میں سویا ہوا تھا،لیٹے لیٹے اچانک خیال آیا کہ رب کو تلاش کرنا چاہیے کیونکہ رب ملے گا تو ہی جنت ملے گی اور میںجنت کی تلاش کیلئے یہاں آیا ہوں۔ پھر پہلے میرے جی میں آیا کہ میں نفل پڑھوں ۔پھرخود سے کہنے لگے کہ مصلے پر کھڑے ہوجاؤ ۔پھر خود ہی کہنے لگے نہیں گلی میں جاکرجنت تلاش کرتاہوں ۔یہ دراصل ان کی دیوانگی تھی ۔ان کی مجذوبیت تھی۔پھر کہنے لگے میں یہاںتلاش کررہاہوںاور ان کے لہجے میں ایسی عجیب پرا سراریت تھی اورایسا عجیب وغریب لہجہ تھا کہ میں خود حیران و پریشان ہوگیا تھا ،مجھے دل ہی میں ایسا محسوس ہوا جیسے کہ ان کی کوئی قیمتی چیز گم ہو گئی ہو اوراس کی گمشدگی کا ان کو بڑا سخت افسوس ہے،مجھے بھی افسوس ہونے لگ گیاکیونکہ لہجے اور تاثرات اور دل کی کیفیات کا اثردل پرپڑتاہے ۔
مرشد شب بیدار کا فیض:اگرمرشد شبِ بیدار ہوگا تو مرید کو روحانیت جلدملے گی ۔صرف دیدار سے ہی یا چند لمحوں کی محفل سے بھی اللہ کا تعلق مل جائے گا ۔روحانیت کہتے ہیں کہ مرید کی نماز میں دھیان اور اس کی دعاؤں میں تعلق باللہ پیدا ہوگا،کیونکہ اس کے اثرات ہوتے ہیں اور اثرات پیدا بھی ضرور ہوتے ہیں ۔اللہ پاک نے اپنی تلاش کا جوراستہ دیاہے وہ راستہ یہ ہے کہ اب سرورکونین ﷺ کے راستوں پر چلنا ہے۔بتوں کو چھوڑ کر جو شخص آتاتھا اس کے من میںیہ بات بیٹھی ہوتی تھی کہ اب میری تلاش ایک ہی ہے وہ وحد ہٗ لاشریک ہے ۔ (جاری ہے)۔
عبداللہ مجذوب(عبدالحمید) کی کچھ نصیحتیں
عبد اللہ(عبدالحمید) مجذوب رحمۃاللہ علیہ کبھی کبھی کہتے تھے کہ: ’’ملازم پیشہ لوگوں سے سیکھوکہ رب کیسے ملتاہے ۔‘‘جو ملازم پیشہ ہوتے ہیں ان کی نظر کبھی اپنی کرسی پر نہیں ہوتی بلکہ اپنے سے بڑی کرسی پرنظر ہوتی ہے کہ کوئی ایسا موقع ملے کہ میں اس کرسی پر چلا جاؤں۔ایک دفعہ کہنے لگے :’’یہ جذبہ بعض اوقات اتنا قوی ہو جاتاہے،اور اتنا مضبوط ہوجاتاہے کہ پھر دعائیںمانگتے ہیںکہ جلدی ریٹائر ہوجائے یا میرا افسرجلدی مر جائے تاکہ مجھے اس کی کرسی مل جائے اورپھر جب وہ اس کرسی تک پہنچ جاتاہے توپھر اپنے بقیہ دن گنتاہے ۔صوبے کا ایک بہت بڑا افسر ایک دفعہ مجھے کہنے لگا کہ میری ریٹائرمنٹ کونوماہ اتنے دن رہتے ہیں اور پھر جب وہ اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوتاہے ،ریٹائر ہونے سے مراد جبر ی ریٹائر ہونا بھی ہے،تو پھر وہ بیمار ہوجاتاہے اور پھریشان بھی ہوجاتاہے۔بہت کم ایسے لوگ ہونگے جو بیما ر اور پریشان نہیں ہوتے ہونگے۔یہ میری ذاتی مشاہدے کی بات ہے۔اور یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جن کا پہلے سے ہی اللہ سے تعلق بنا ہوتاہے اوروہ جان چکے ہوتے ہیںکہ کرسی کا اقتدار یا دنیاوی اعلی منصب یہ سب کچھ عارضی ہے ۔۔۔۔!یہ میری زندگی کی گلی کی راہ گزر تھی ۔۔۔۔!میری منزل کہیں اور ہے اور میری راہیں کہیں اور ہیں ۔
پھر کبھی کبھی وہ مجذوب کہتاتھا کہ اگر اللہ کو پانا ہے تو فرمانبرداربیوی سے سیکھو۔ فرمانبردار بیوی جوہوتی ہے وہ ہمیشہ شوہر کی چاہت پر نظر رکھتی ہے ۔۔۔!اس کی ہرپسندوناپسند کا خیال رکھتی ہے۔۔۔!بس اس فرمانبرداربیوی سے سیکھ لو رب کی چاہت۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں